اقوام ِمتحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی پامالی کی وجہ سے شمالی کوریا کو عالمی فوجداری عدالت لے جانا چاہیئے۔
اقوام ِمتحدہ میں جمعرات کے روز پاس کی جانے والی قرارداد میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شمالی کوریا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر عالمی فوجداری عدالت میں لے جائے۔
اقوام ِمتحدہ میں شمالی کوریا کے خلاف اس قرارداد کے حق میں 116 ووٹ، جبکہ مخالفت میں 20 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ 53 ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام ِمتحدہ کی سیکورٹی کونسل شمالی کوریا کے حوالے سے اس معاملے پر مزید بحث پیر کے روز کرے گی۔ بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اقوام ِمتحدہ کے لیے شمالی کوریا کو عالمی فوجداری عدالت میں بھیجنا ممکن نہیں ہو سکے گا، کیونکہ شمالی کوریا کا اتحادی چین سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے اور اس فیصلے کو ویٹو کا حق حاقصل ہے۔
اقوام ِمتحدہ کے لیے شمالی کوریا کے ڈپٹی سفیر این میونگ ہن کا جمعرات کے روز ایک بیان میں کہنا تھا کہ
شمالی کوریا اس قرارداد کو رد کرتا ہے۔ انکا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف یہ قرارداد ’سیاسی مقاصد پر مبنی‘ ہے۔
اقوام ِمتحدہ کی یہ قرارداد فروری میں اقوام ِمتحدہ کی جانب سے قائم کیے گئے انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے پیش کی گئی ہے۔
اقوام ِمتحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی رپورٹ میں گذشتہ کئی دہائیوں سے شمالی کوریا میں جاری انسانی حقوق کی پامالی جس میں پھانسی، اذیت رسانی اور زیادتی جیسے مسائل شامل ہیں، اجاگر کیے تھے۔
اقوام ِمتحدہ کی انکوائری کمیشن کے مطابق، جدید دنیا میں یہ انسانیت سوز سزائیں ناقابل ِقبول ہیں۔
دوسری جانب، شمالی کوریا کی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
شمالی کوریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ الزامات دراصل امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا کی حکومت کے خلاف ایک سازش ہیں۔
چین اور روس نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ سکیورٹی کونسل انسانی حقوق پر بحث کرنے کے لیے مناسب فورم نہیں ہے اور یہ کہ اس طرح کے معاملات پر اقوام ِمتحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں بحث ہونی چاہیئے۔